باجے بجاتی ناچتی گاتی ہّلڑ باز قوم نما ہجوم کے لیے !
""15 اگست 1947 کو جب بھارت پر آزادی کی دیوی کا نزول ہوا تو امرتسر شہر نے اس روزِ سعید کو عجیب طور پر منایا۔
جان کونیئل اپنی کتاب میں لکھتا ہے کے اس روز سِکھوں کے ایک ہجوم نے مسلمان عورتوں کو برہنہ کر کے اُن کا جلوس نکالا، یہ جلوس شہر کے گَلی کوچوں میں گھومتا رہا، پھر سارے جلوس کی عصمت دری کی گئی، اسکے بعد کچھ عورتوں کو کرپانوں سے ذبحہ کر دیا گیا اور باقی کو ذندہ جلا دیا گیا، واہ گرو کا خالصہ واہ گرو کی فتح !!
.
قدرت اللہ شہاب کی کتاب "شہاب نامہ" سے اقتباس"""
اوپر اقتباس قدرت اللہ شہاب کی کتاب شہاب نامہ سے لیا گیا ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہر پاکستانی کو زندگی میں ایک بار یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے,
آج پاکستان کی نوجوان نسل یہ کہتی پھرتی ہے کہ پاکستان نے دیا کیا ہے انہیں، کوئی ان سے پوچھے تم نے پاکستان کو کیا دیا ہے ؟ تم لوگوں کو پاکستان پلیٹ میں رکھا ہوا مل گیا ہے اس لیے قدر نہیں اور تاریخ کا مطالعہ کرنا تو ویسے ہی آجکل کی نوجوان نسل اپنی توہین سمجھتی ہے،
یہ نسل نہیں جانتی کے لاکھوں مسلمانوں نے اپنے سر کٹوا کر اپنے خون سے اس ملک کی بنیادیں کھڑی کی ت
بھارتی فلموں، ڈراموں کے دیوانے یہ آجکل کے الباکستانی نہیں جانتے کہ ہزاوں مسلمان مَردوں کو باندھ کر اُنکے سامنے ہندوؤں اور سکھوں نے اُنکی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت و آبرو پامال کر کے اُنہیں کرپانوں سے ذبح کر دیا تھا،
یہ نہیں جانتے کہ آج بھی ہندوستان میں ایسے ہزاروں کنویں کہیں دفن ہوں گے جن میں اُس وقت مسلمان عورتوں نے پاکستان کی خاطر اپنی عزت و آبرو کو بچانے کے لیے چھلانگیں لگا دی تھیں،
آج بھی ہندوستان میں وہ درخت گواہ ہوں گے جہاں مسلمان بچوں کے جسموں میں میخیں گاڑھ کر ذندہ لٹکا دیا گیا تھا،
یہ لوگ نہیں جانتے کے جب اگست 1947 میں ہندوستان سے ریل گاڑیاں پاکستان پہنچتی تھیں تو اُن میں مسلمانوں کی لاشوں کو گدھ اور کُتے نوچ رہے ہوتے تھے،
یہ جو لوگ ہر وقت اپنے مائی باپ لیڈی ماؤنٹ بیٹن کے عاشق مہاتما گاندھی کے فرمودات سناتے تھکتے نہیں کوئی ان کو جا کر بتائے کہ اُس عیار لومڑی نے پس پردہ مسلمانوں پر کتنے ظلم ڈھائے تھے،
کوئی جا کر ہندوستان دوستی کے بخار میں مبتلا فکری بد دیانت دانشوروں کو بتائے کہ تقسیم کے فارمولے میں برطانوی راج کی انتہائی بددیانتی اور ناانصافی کے باوجود قائداعظم نے کیوں چار صوبوں پر مشتمل پاکستان قبول کر لیا تھا،
قائد جانتے تھے کہ ہندو قوم نہ کبھی مخلص تھی مسلمانوں سے اور نہ ہو سکتی ہے، چھوت چھات کی گندی گھٹری میں لپٹی ہندو قوم احساسِ کمتری کی ماری ہوئی ہے،
مسلمانوں نے اِن پر ہزار سال حکومت کی یہ بات ہندو نہ کبھی بھلا سکے نہ بھُلائیں گے، ہندو بنیے کی ہر چال چاہے وہ دوستی ہو یا تجارت یا پھر جنگ کے پیچھے اکھنڈ بھارت کا خواب تھا اور رہے گا !