ناقابل یقین قوم
کرکٹ کے مبصرین پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو نام قابل یقین ٹیم کہتے ہیں۔ کیونکہ ہماری کارکردگی میں کبھی تسلسل نہیں رہتا اگر ہم پرفارم کرنے پر آتے ہیں تو ہم باٹم سے ٹاپ تک پہنچ جاتے ہیں ۔ اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہم ٹاپ پہ ہوتے ہیں اور اچانک باٹم میں جا گر تے ہیں ۔
چمپین ٹرافی 2017 اور ورلڈ کپ 1999 اسکی واضح مثالیں ہیں ۔
ہماری کرکٹ ٹیم کی طرح ہماری قوم بھی ناقابل یقین ہے اگر ہم اچھائی کرنے پر آئیں تو کوئی ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا اور اگر ہم برائی کرنے پر آئی تو اس میں بھی ہمارا کوئی ثانی نہیں۔
اگر ہمارے لوگ ہماری مینجمنٹ اور ہماری بیوروکریسی کام کرے تو منگلا ڈیم جیسے طویل المدت پروجیکٹ کو محض تین سال کے عرصے میں پایہ تکمیل تک پہنچا دیتے ہیں جو اپنی مثال آپ ہے اور دنیا اس پر حیران ہوتی ہے ۔ اور اگر ہم اپنی معیشت تباہ کرنے پہ آئیں تو کراچی جیسے ایشین ٹائیگر کو محض دس سالوں کے عرصے میں جہنم بنا کر رکھ دیتے ہیں ۔
ہمارا مزاج بھی ناقابل یقین ہے ہم اگر کسی سےمحبت کرنے پر آئیں تو اس کی بڑی سے بڑی غلطی کو بھی رائی برابر اہمیت دیتے ہیں ۔ اور اگر کسی سے نفرت کرنے لگیں تو اس کی رائی برابر غلطی کو بھی پہاڑد بنا یتے ہیں۔
پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں صبح کے شہ
شام کو مجرم بن جاتے ہیں ۔
ہماری سوچ، ہمارے مزاج، ہماری کارکردگی ، حتیٰ کہ ہماری مذہبی عبادات میں بھی تسلسل نہیں ہے۔
ہماری ناکامی کی سب سے بڑی وجہ یہی غیر تسلسل اور غیر ذمہ داری ہے۔
اگر ہم اپنے اندر تسلسل اور ذمہ داری کااحساس پیدا کرلیں تو ہم دنیا کی بہترین اقوام میں شامل ہو جائیں لیکن کجا !
تسلسل کے ساتھ ساتھ صحیح سمت کا تعین بھی ہے ہماری قوم نے پچھلے 70 سالوں میں اپنی سمت کا تعین ہی نہیں کیا ۔ ہمارے مسائل کبھی ہماری ترجیح ہی نہیں رہے ہماری ترجیحات میں ہمارے مسائل اور ہماری کامیابی شامل ہی نہیں ہے ہم بس وقت گزارنے کے لئے آتے ہیں اور آنے والے لوگوں کے لیے نئے مسائل پیدا کر کے چلے جاتے ہیں
ہمارے معاشرے کی کہاوت آدھی زندگی گزر گئی ہے اب پتہ نہیں کتنی باقی ہے کیا کرنی کوشش!!! جو نصیب میں ہوگا وہ مل جائے گا ۔
شاید ہماری قوم کو یہ نہیں پتا کے نصیب بھی انہی لوگوں کا ساتھ دیتا ہے جن کی کارکردگی میں تسلسل اور سمت کا صحیح تعین شامل ہوتا ہے ۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں اپنی قوم سے مایوس ہوں بلکہ کوشش کر رہا ہوں کہ ہمارے نوجوانوں میں ایک ایسی سوچ پیدا کرنے کی کہ ہمیں اپنی کارکردگی میں تسلسل لانا ہے اور ماضی کی غلطیاں بھول کر نئے اور روشن مستقبل کے لیے تسلسل اور ذمہ داری کے ساتھ درست سمت کا تعین کرکے محنت کرنی ہے
#ذیشانیات
No comments:
Post a Comment